cover image: Kitab Numa

Kitab Numa

1 Jan 2022

۱۹۲۰ میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بانییوں میں مولانا محمود حسن دیوبندی، محمد علی جوہر، حکیم اجمل خان، ڈاکٹر مختار احمد انصاری، عبد المجید خواجہ اور ذاکر حسین تھے۔ ۱۹۲۵میں جامعہ کو علی گڑھ سے قرول باغ، نئی دہلی منتقل کیا گیا۔ اس زمانے میں مسلمانانِ ہند کی تعلیم و تعلم کے لیے اردو میں کتابوں کا فقدان تھا اس لیے جب جامعہ علی گڑھ میں تھی تب ۱۹۲۲ میں مکتبہ جامعہ قائم کیا گیا۔ اس میں وہ کتابیں تھی جو اردو میں مقبول اور مفید تسلیم کی جاچکی تھیں۔ ابھی مکتبہ کی عمر کچھ ہی برس ہوئی تھی کہ ملک میں فسادات چھڑ گئے اور مکتبہ نذرِ آتش ہوگیا۔ انجمن جامعہ ملیہ نے اسے دوبارہ زندہ کرنے کا عزم کیا اور طے پایا کہ اس مرتبہ اسے لیمیٹڈ کمپنی کی شکل دی جائے۔ چناںچہ ۱۹۵۰ مکتبہ ایک لیمیٹڈ کمپنی کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔ "کتاب نما" مکتبہ جامعہ کے تحت ناشرین و مصنفین کا اخبار ہوا کرتا تھا جو گاہے بہ گاہے شائع ہوتا تھا۔ اس میں مختلف کتابوں، جیسے میدانِ عمل، پستانوری، دیوان طباطبائی، نقش و نگار، دارالمصنفین اعظم گڑھ کے متعلق مختصر تبصرے ہوتے۔ پہلے پہل کتاب نما مفت بھیجا جاتا تھا، بعدازاں اس کی قیمت آٹھ آنہ مقرر کی گئی۔ یہ آٹھ صفحات پر مشتمل ایک مختصر کتابچہ تھا۔ اس کی بساط برسوں محض کتابوں پر تبصرے تک محدود رہی یا پھرمکتبہ یا دیگراداروں کی جانب سے شائع ہونے والی کتابوں کے بارے میں اطلاعات کی فراہمی تک۔ لیکن بعد میں اس نے ایک باقاعدہ ادبی ماہنامے کی صورت اختیار کر لی، اور اس میں تنقید و تحقیق اور شعروادبی تخلیقات جیسے مضامین، گفتگو، خاکے، طنزو مزاح، انشائیہ، شاعری، افسانے، خطوط، یادیں، مانگے کا اجالااور جائزے کے عنوانات کے تحت، مختلف النوع تحریریں شائع ہوتی رہی ہیں۔ اس کے قلم کاروں میں نئے ناموں کے ساتھ ساتھ کہنہ مشق شاعروں، ادیبوں کے نام بھی شامل رہے ہیں۔ اس معیاری مجلہ کےمدیران میں مندرجہ ذیل حضرات شامل رہے ہیں۔ شاہد علی خاں، حامد علی خاں، شاہد علی خاں، ظفر ہمایوں ادیب، خالد محمود اور عمران احمد عندلیب وغیرہ۔ کتاب نما میں ایک اور خوشگوار تبدیلی اس وقت آئی جب۱۹۸۷ء سے اس میں مہمان ادارے کاسلسلہ شروع کیا گیا۔ اس سلسلے کے تحت بعض نامورادیبوں کو مہمان مدیرکا اعزاز دیا گیا۔ رسالے کو ترتیب دینے کے علاوہ اداریہ کے طور پر ابتدائی مضمون بھی مہمان مدیر ہی تحریر کرتا تھا۔ چند مہمان مدیران کے نام یوں ہیں۔ آلِ احمد سرور، علی سردار جعفری، حامدی کاشمیری،رفعت سروش،آفاق حسین صدیقی، عبدالقوی دسنوی،خلیق انجم،ظہیر احمد صدیقی،وارث علوی، عبدالمغنی، صغریٰ مہدی، شمیم حنفی، ابولکلام قاسمی وغیرہ۔ مہمان مدیران کی تصویریں بھی متعلقہ پرچوں کے سرورق کی زینت بنیں۔ "کتاب نما" میں اب تک پچاس سے زائد خصوصی شمارے شائع کیے گئے ہیں۔ ماہنامہ آجکل کے بعد کتاب نما کو ہندوستان میں دیگر رسالوں کے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ خصوصی شمارے شائع کر نے کااعزاز حاصل ہے۔ اس میں شائع شدہ خصوصی شماروں میں چند کے نام اس طرح ہیں۔ نئی نظم نمبر، یادگارجوش ملسیانی نمبر، سلامت علی دبیر نمبر، پریم چند نمبر، سید عابد حسین نمبر، لغت نویسی کے مسائل نمبر، اجمل اجملی نمبر، آل احمد سرور نمبر، خلیق انجم نمبر، فرمان فتحپوری نمبر، نثار احمد فاروقی نمبر، عابد علی خاں نمبر، خواجہ احمد فاروقی نمبر، علی سردار جعفری نمبر، حامدی کاشمیری نمبر، رشید حسن خان نمبر، حنیف ترین نمبر، خواجہ حسن نظامی نمبر، قرۃ العین حیدر نمبر، شاد عظیم آبادی نمبر، شمس الرحمٰن فاروقی نمبر، ابوالکلام قاسمی نمبر، مشفق خواجہ نمبر، عبدالستار دلوی نمبر، مجتبیٰ حسین نمبر، غلام ربانی تاباں نمبر، جگن ناتھ آزاد نمبر، شاد عارفی نمبر۔
magazines kitab numa

Authors

Shahzad Anjum, Rekhta

Pages
100
Published in
New Delhi, India